Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بیٹیوں کا رشتہ نہیں آتا؟ قرآن پر غلاف چڑھائیے پھر دیکھئے!

ماہنامہ عبقری - مارچ2018ء

بعض خواتین کے خاوند کڑوے مزاج (یعنی سخت) ہوتے ہیں ان کو بھی چاہیے کہ اپنے پاس سے کپڑا منگوا کر خوبصورت غلاف بنا کر مساجد اور مدرسوں میں قرآن پاک پر چڑھا دیں اگر عورت غریب ہے کپڑے کیلئے رقم نہیں ہے تو مساجد سے قرآن پاک کے غلاف اتروا کر گھر منگوائیے

 

قارئین! ادب کے بھی درجے ہیں‘ نماز‘ روزہ‘ حج‘ زکوٰۃ‘ خیرات اتنی کرنی ہے جتنا کہ آپ کرسکتے ہیں مگر کلام پاک کا ادب اتنا کرنا ہے جتنا کہ آپ نہیں کرسکتے۔ یعنی جتنا آپ ادب کرسکتے ہیں اس سے زیادہ ادب کرنا ہے۔ ایک صاحب معمولی حیثیت کے تھے‘ بیوی نے کہا کہ لڑکی جوان ہوگئی ہے‘ اس کی کچھ فکر کرو‘ ان صاحب نے اگلے دن کپڑے کا تھان لاکر بیوی کو دیا اور کہا کہ اس تھان سے قرآن پاک کے غلاف لڑکی کے ہاتھ سے سلوا دو‘ چنانچہ چند دنوں میں پورے تھان کے غلاف لڑکی نے بنا دئیے تو باپ نے مسجد‘ مدرسہ میں جتنے قرآن پاک تھے تمام پر غلاف چڑھا دئیے‘ کچھ دن کے بعد ہی لڑکی کا پیغام آگیا‘ لڑکی عافیت سے شادی کرکے اپنے گھر گئی۔ تین سال بعد پھر بیوی نے کہا کہ اب دوسری لڑکی جوان ہوگئی ہے اس کی فکر کرو‘ ان صاحب نے پھر کپڑے کا تھان لا کر دیا اور کہا کہ بیٹی کے ہاتھ سے اس تھان کے غلاف سلوا دو چنانچہ بیٹی نے غلاف سی دئیے‘ کچھ ہی ہفتوں بعد اس کا بھی پیغام آگیا وہ بھی سسرال سدھار گئی۔ بس دو ہی ان کی بیٹیاں تھیں دونوں اب اپنے گھروں میں خوش ہیں۔
کلام پاک میں لکھا ہے کہ مرد بیوی کا لباس ہے اور عورت خاوند کا لباس ہے اب غور کرنے سے معلوم ہوا کہ مذکورہ واقعہ میں لڑکی نے قرآن پاک کیلئے غلاف سی کر دئیے‘ قرآن پاک کو لباس یعنی غلاف پہنایا تو اللہ تعالیٰ نے بھی اس لڑکی کو لباس دیا یعنی خاوند عطا فرمایا۔ ثابت ہوا کہ جس طرح تم نے خدا کو یاد کیا خدا نے بھی اسی طرح تم کودیا۔
بعض خواتین کے خاوند کڑوے مزاج (یعنی سخت) ہوتے ہیں ان کو بھی چاہیے کہ اپنے پاس سے کپڑا منگوا کر خوبصورت غلاف بنا کر مساجد اور مدرسوں میں قرآن پاک پر چڑھا دیں اگر عورت غریب ہے کپڑے کیلئے رقم نہیں ہے تو مساجد سے قرآن پاک کے غلاف اتروا کر گھر منگوائیے اور ان غلافوں کو دھوکر دوبارہ قرآن پاک پر چڑھا دیں۔ پھر دیکھیں آپ کے گھروں میں سکون کیسے آتا ہے۔ ایک اللہ والے لندن میں بیان فرمانے لگے کہ لوگو! یہ بتاؤ کہ امام کارتبہ زیادہ ہے یاقرآن کارتبہ زیادہ ہے۔ لوگوں نے کہا قرآن کا مرتبہ امام سے زیادہ ہے۔ فرمانے لگے: قرآن پر ایک غلاف بھی نہیں اور امام کیلئے دو دو مصلے بچھائے ہوئے ہیں۔ ہمارے بچوں کے بیگ کھول کر دیکھیں ہرکاپی پر دو دو کور (غلاف) سکول ٹیچرز چڑھواتی ہیں‘ ایک کاغذ کا کور اور پلاسٹک کور اور جبکہ یہ کاپیاں دو ماہ میں ختم ہوجاتی ہیں اور اللہ کے کلام کو زندگی بھر ہم پڑھتے ہیں اس پر توجہ کیوں نہیں دیتے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے ہر غلہ پرغلاف‘ ہر پھل پر غلاف چڑھایا۔ پارہ نمبر27 میں لکھا ہے ہم نے غلہ کے دانہ پر غلاف چڑھایا‘ تم پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے۔ اس نعمت کا شکریہ یہ بھی ہے ہم بھی اس کے کلام عظیم پر غلاف چڑھائیں۔ اس کا ادب کریں۔ پاکستان بننے سے پہلے کا قصہ ہے کہ ایک مسلمان اپنے گاؤں سے دوسرے گاؤں گائے خریدنے گیا‘ اس نے گائے خریدی‘ واپس آتے ہوئے راستے میں مغرب ہوگئی‘ اندھیرا زیادہ ہوگیا قریب ہی گاؤں میں اس کا سکھ دوست رہتا تھا‘ وہ سکھ دوست کے مکان پرگیا کہ رات دوست کے مکان پر گزار لوں‘ صبح سویرے آگے اپنے گاؤں روانہ ہوجاؤں گا۔ سکھ کے گھر جب پہنچاتو سکھ دوست گھر پر موجود نہ تھا‘ سکھ کی بیوی نے اس مسلمان کوگھر کے اندر بلا لیا‘ گائے کو مکان کے دروازے پر باندھا‘ اس مسلمان نے کہا کہ مجھے کوئی کپڑا دیدیں میں نے مغرب کی نماز ادا کرنی ہے‘ سکھ کی بیوی نے ایک اجلی دھلی ہوئی چادر دیدی‘ مسلمان صحن میں نماز پڑھنے لگا تو سکھ کی بیوی نے منع کردیا اور چادر اندر صاف ستھرے کمرے میں لے جا کر بچھا دی اور کہا کہ کمرہ کے اندرنماز پڑھیں‘ مسلمان کو اس پر تعجب ہوا نماز سے فارغ ہونے کے بعد مسلمان نے سکھ کی بیوی سے وجہ پوچھی کہ بہن تم نے مجھے نماز اندر کمرہ میں پڑھنے کیلئے کیوں اصرار کیا؟ ہم تو تمہارے مذہب کے بھی نہیں ہیں۔ اس پر سکھ کی بیوی نے قصہ سنایا کہ بھائی! میری گائے کا دودھ کم نکلتا تھا اورگائے مجھے لات مارتی اور دودھ نکالنے نہ دیتی‘ خاوند کی آمدنی بھی بہت کم تھی‘ گھر میں روٹی کا گزارہ مشکل سے ہوتا تھا‘ اس لیے میں نے مکان کےاوپر کی منزل کرایہ پر دیدی۔ یہ کرایہ دار مسلمان تھا‘ چند ماہ بعد وہ کوٹھا چھوڑ کر چلا گیا۔ایک ماہ بعد میں کوٹھے پر گئی کہ مکان کو صاف کردوں شاید دوسرا کرایہ دار آجائے۔ میں نے دیکھا کافی کچرا‘ کاغذ وغیرہ فرش پر 
پڑا ہے‘ اس میں ایک کتاب بھی گرد آلود‘ مٹی آلود موجود تھی۔ میں نے اس کتاب کو کپڑے سے اس کی مٹی صاف کرلی اور کمرہ میں بریکٹ پر لیجا کر کپڑے میں لپیٹ کر رکھ دی۔ پھر میں گائے کا دودھ دھونے بیٹھی تو گائے نے کچھ بھی نہ کہا اور شرافت سے مجھے دودھ دھونے دیا‘ میں حیران ہوگئی‘ دوسری حیران کن بات یہ ہوئی کہ دودھ پہلے سے دگنا دیا‘ میں سمجھ گئی کہ یہ اس کتاب کی برکت ہے‘ میں نے خاوند کو یہ کتاب دکھائی تو خاوند نے کہا: اری یہ تو مسلوں (مسلمان) کی کتاب قرآن ہے۔ میں نے ریشمی رومال منگوا کر اس قرآن پر لپیٹ دیا۔ پھر میرے خاوند کی آمدنی میں اچانک اضافہ ہونا شروع ہوگیا‘ میں نے ایک اور ریشمی رومال منگوا کر قرآن پر لپیٹ دیا۔ پھر تو ہمارے دن ہی پھر گئے۔ گھر میں دودھ کی کثرت‘ میاں کی آمدنی میں اضافہ‘ میں روز اس قرآن کو اچھی طرح صاف کرکے دوبارہ رکھ دیتی ہوں‘ یہ کہہ کر سکھ کی بیوی نے اندر کمرے میں گئی اور قرآن پاک کو انتہائی ادب کے ساتھ اٹھا کر لے آئی‘ اور مسلمان مسافر کو وہ قرآن پاک کا نسخہ دکھایا‘ مسلمان نے دیکھا کہ قرآن پاک پر پانچ ریشمی رومال انتہائی خوبصورت انداز میں لپیٹ رکھے تھے۔ مسلمان کی آنکھوں میں انسو آگئے اس نے ادب کے ساتھ قرآن پاک کو چوما اور دوبارہ اس سکھ بہن کے حوالے کردیا۔قارئین! قرآن پاک کی حفاظت کرنا خدا کی سنت ہے‘ حفاظت کے سینکڑوں طریقے ہیں‘ ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کو گردو غبار سے بچایا جائے‘ اس کا طریقہ یہ ہے کہ اس پر انر کور اور پھر غلاف چڑھایا جائے۔ پچاس سال تک لوگ چولی اور جزدان چڑھاتے تھے اب نئی نسل چولی (انرکور) کا نام بھی نہیں جانتی۔ جس قرآن پاک پر چولی اور غلاف ہوتا تھا اس کے صفحہ کی عمر زیادہ ہوتی تھی۔ وہ ہاتھوں سے میلا ہونے سے محفوظ رہتا ہے‘ بغیر غلاف کے اگر قرآن پاک رکھا ہوتو لوگ اس کو عام کتاب کی طرح سمجھتے ہیں۔ قرآن پاک کا لباس غلاف ہے‘ میری بچی عمرہ پر گئی تو کافی زیادہ غلاف سلوا کر ساتھ لے گئی جبکہ میں انگلینڈ سے اور دوسرے ممالک سے آئی ہوئی عورتوں کو غلاف تحفے میں دیتی ہوں‘ خواتین بہت خوش ہوتی ہیں اور اپنے اپنے ملک لے کر گئیں ان میں بعض ایسی تھیں جنہوں نے پہلے کبھی غلاف دیکھا ہی نہیں تھا۔ اگر غلاف چڑھانے سے یہ برکات ہیں تو روزانہ قرآن کی زیارت اور تلاوت کرنے والے کو کتنی برکات ملتی ہوں گی!

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 479 reviews.